Loading...
 

مؤثر تشاخیص

 

مؤثر تشاخیص

الیگزینڈر ہرسٹوو

 

 جیسا کہ آپ نے غالباً دیکھا ہے، بہت سے کردار دوسروں کی تشخیص کرنے سے مُتعلّق ہیں، یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ "تشخیص کرنے" سے مُراد یہ ہے کہ "تعمیری رائے فراہم کرنا" تاکہ جس فرد کی تشخیص کی گئی ہو وہ مخصوص طریقوں میں بہتری لاسکے۔ تشخیص کسی بھی لحاظ سے دیگر افراد کو جانچنے یا اُن پر تنقید کرنے کا نام نہیں۔ 

 

تقریر کے تشخیص کُنندہ کا کِردار Agora میں سب سے زیادہ اہم کِرداروں میں سے ایک ہے۔ آپ اپنے ساتھی رُکن کو اہم فراست فراہم کررہے ہوں گے تاکہ اُس کی اپنے تعلیمی رستے میں آگے بڑھنے میں اُس کی مدد کرسکیں۔  

 

کوئی بھی فرد تقریر کا تشخیص کُنندہ بننے کا اہل ہے

 


   اسپیکرز میڈرڈ کے اِجلاس میں ایک تقریر کی تشخیص کرتے ہُوئے Agora ،بوسکو مونٹیرو
Bosco Montero, evaluating a speech at an Agora Speakers Madrid meeting

 

ایک سوال جو عام طور پر تقریر کے تشخیص کُنندگان پُوچھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ "کیا مَیں اِتنا تجربہ کار ہُوں کہ ایک تقریر کا تشخیص کُنندہ بن سکُوں؟" یا " مَیں نے صرف چند ہی پروجیکٹس کیے ہیں، کیا مَیں ایک جدید پروجیکٹ کے  لیےایک تقریرکا تشخیص کُنندہ بننے کا اہل ہُوں؟

 

عموماً اس سے مُراد یہ ہے کہ چُونکہ آپ نے کافی تعداد میں تقاریر نہیں کِیں، اس لیے آپ کے پاس اُس علم یا تجربے کا فُقدان ہے کہ آپ کسی بھی دُوسرے فرد کی تقریر کے بارے میں فیصلہ کرسکیں۔

یہ بات، تاہم، ایک مُغالطہ ہے۔ مثال کے طور پر غور کریں جب آپ پِچھلی بار ایک دوست کے ساتھ ایک فِلم دیکھنے گئے تھے۔ کیا اُس جگہ سے جانے کے بعد آپ کی فلم  یا اداکاری کے بارے میں ایک رائے تھی؟ مَیں شرط لگاسکتا ہُوں کہ فلم ختم ہونے کے بعد جو پہلی باتیں اپنے دوست سے کیں، وہ کُچھ ایسی تھیں :واہ! یہ ایک زبردست فِلم تھی۔ مُجھے اُس وقت بہت اچّھا لگا جب۔۔۔۔" یا " اُف، کتنی بے کار فِلم تھی۔ اداکاری اتنی بُری تھی"۔ اور پھر بھی یہ کہ آپ نہ ہی ایک پیشہ ور فلمساز ہیں، نہ ہی اسکرپٹ تحریر کرنے والے اور نہ ہی کوئی اداکار۔

یہی بات ہماری زندگیوں کے دیگر پہلوؤں پر لاگُو ہوتی ہے - ہم ایک ریستوران میں جاتے ہیں، اور ہمارا کھانے کے بارے میں ایک نُقطہءِ نظر ضرور ہوتا ہے، خواہ ہم کھانا پکانا بالکل نہ جانتے ہوں اور یہاں تک کہ ایک عام فرائیڈ انڈہ  ہم بنانے کی ہماری کوشش کا نتیجہ باورچی خانے میں ایک بھونچال لے آتا ہو۔ ہم ایک تھیٹر میں ڈرامہ دیکھنے جاتے ہیں اور ہمارا اُس کی کہانی اور اداکاری پر ایک خیال موجود ہوتا ہے، خواہ ہم نے ایک ڈرامہ اسکول میں بھی نہیں پڑھا ہو۔ ہمم ایک فُٹبال کے میچ میں جاتے ہیں اور ہمارا ضرور اس بارے میں ایک نُقطہءِ نظر ہوتا ہے کہ ہر کھلاڑی نے کیسی کارکردگی کا مُظاہرہ کیا خواہ ہم نے خُود کبھی کھیلوں میں حِصّہ نہیں لِیا ہو۔

اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک پیشہ ورانہ نُقطہءِ نظر سے تشخیص نہیں کررہے ہیں۔ 

تقریر کی تشخیص کا مقصد یہ نہیں کہ کسی تدریسی یا پیشہ ورانہ معیارِ اصول سے مُقرّر کی تشخیص کی جائے۔

ایک تقریر کی تشخیص کا مقصد یہ ہے کہ آپ سامعین کے ایک رُکن کے نُقطہءِ نظر سے آپ مُقرّر اور تقریر کے اوپر اپنی رائے کا اظہار کریں۔

سامعین کے ایک رُکن کی حیثیت سے، آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کیا دیکھا، آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کیا سُنا، آپ جانتے ہیں کہ اُس تقریر سے آپ کو کیسا محسوس ہُوا۔ اور آپ کے پاس تمام مُمکنہ پس منظروں میں تقاریر کو سُننے کا ایک پُوری زندگی کا تجربہ ہے 

یہ بھی یاد رکھئیے کہ ایک تشخیص کُنندہ کی حیثیت سے آپ محض اپنے ذاتی خیال کا اِظہار کررہے ہیں۔ 

ایک تشخیص کُنندہ کی حیثیت سے آپ کے نصبُ العین

ایک تقریر کے تشخیص کُنندہ کی حیثیت سے آپ کے تین بُنیادی نصبُ العین ہیں:

  • مُقرّر کو تحریک دینا۔ تمام مُقرّرین انسان ہیں اور کسی بھی دوسرے فرد کی طرح اُن کے بھی قبولیت کے لیے یکساں تفکّرات اور ضروریات ہوتی ہیں۔خواہ ایک مُقرّر بہت جدّت پسند ہو اور اُس کی ہر بات سے خُواعتمادی جھلکتی ہو اُس کے اندر پھر بھی یکساں اندرونی شکوک و شُبہات اور خوف ہوں گے - "کیا مَیں نے یہ صحیح کیا؟"، "کیا مَیں قائل کرپایا؟"، "یہ لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟"، "کیا اُن کو اندازہ ہُوا کہ مَیں نے یہ اور وہ غلطی کی؟"۔ ایک جدید  اور تجربہ کار مُقرّر، اور ایک نوآموز مُقرّر میں واحد فرق یہ ہے کہ جب ان خوف اور تفکرات کی بات آتی ہے تو وہ اُنہیں کیسے قابُو کرتے ہیں اور کیسے اُن سے نمٹتے ہیں۔ لہٰذا، تمام مُقرّرین اپنی مثبت چیزیں، جو اُنہوں نے کیں، اُن کی نشاندہی اور حوصلہ افزائی کی قدر کریں گے۔   
  • مُقرّر اور سامعین کو تعلیم دینا۔ ایک تشخیص کُنندہ کی حیثیت سے، آپ کو نہ صرف اُن چیزوں کی نشاندہی کرنا ضروری ہے جن کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، بلکہ یہ بھی کہ وہ چیزیں کیوں اہم ہیں۔  صِرف یہ نہ کہیں، "مَیں تھوڑی اور صوتی قسم استعمال کروں گا"۔ اس بات کی تفصیل بیان کریں کہ صوتی تنوع اور قسم عمومی طور پر، اور اُس خاص پروجیکٹ کے لیےکیوں اہم ہے۔ یہ وضاحت مُقرّر کے لیے ہے، مگر یہ سامعین کو سکھانے کے لیے بھی ہے، کیونکہ سب سے بُنیادی طریقوں میں سے ایک، جس کے ذریعے ہم سیکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم اس بات کا مُشاہدہ کریں کہ دُوسرے کیا کرتے ہیں۔ 
  • مُقرّر کی مدد کرنا کہ وہ اپنی کارکردگی میں بہتری لائے۔ تمام مُقرّرین بہتر کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں، یہاں تک کہ زیادہ تجربہ کار بھی۔ ورنہ، وہ ایک کلب میں شرکت کرنے کے بجائے کانفرنسوں میں تقریر کے لیے مُعاوضہ  لے رہے ہوں گے۔ ایک مُقرّر کو بہتری لانے میں مدد دینے کے لیے، آپ کو اُسے خصوصی اور قابلِ عمل مشورہ دینے کی ضرورت ہے: وہ چیزیں جو - آپ کے خیال میں - وہ زیادہ بہتر کرسکتا تھا یا مُختلف انداز میں کرسکتا تھا تاکہ وہ اپنی تقریر کی اثرانداز ہونے کی صلاحیت کو بہتر بناسکے۔

اب، مَیں یہ تجویز نہیں دے رہا ہُوں کہ آپ کو یہ "جو بھی ہو!" کے نصبُ العین کی طرح یاد رکھنا چاہئیے، مگر دیکھیں، اگر اس سے مدد مِلتی ہو تو ایسا کرگُزریں۔ 

 

ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر کیا کرنا چاہئیے - اجلاس سے پہلے

 ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر مُتاثرکُن بننے کے لیے، آپ کو وہ شخص جو تقریر کرنے والا ہے، اور پروجیکٹ، ان دونوں کو جاننا ضروری ہے۔ خواہ آپ نے اجلاس میں خُود ایک تشخیص کُنندہ کے کردار کے لیے "رضاکارانہ خدمات" پیش کی ہوں، اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے ہمیشہ کُچھ وقت ضرور مِلتا ہے کہ آپ کم از کم درج ذیل مراحل طے کرلیں۔

 

1۔ پروجیکٹ کے بارے میں مُطالعہ کریں

پروجیکٹ کی تفصیل کو مکمّل طور پر پڑھیں جِس کے بارے میں مُقرّر اپنی تقریر کرنے والا ہے۔ سیکھنے کے نصبُ العین اور بُنیادی مقاصد پر خصوصی توجّہ دیں۔ یہ مُقرّر کے لیے اس پروجیکٹ میں سے لے جانے والی بُنیادی چیزیں ہیں۔

 

2۔ سیاق کا تعیّن کریں

 تمام تشاخیص کو اُس مخصوص سیاق یا تناظر کے مُطابق ڈھالنا چاہئیے جہاں پر وہ وقوع پذیر ہورہی ہیں۔ سیاق میں اس طرح کی چیزیں شامل ہوتی ہیں: 

  •  پروجیکٹ کے مقاصد               
  • اُس تعلیمی راستے کے تمام تر نصبُ العین جن کی مُقرّر تقلید کررہا ہے   
  • مُقرّر کا درجہ                                                                     
  • مُقرّر کے خُصوصی رُجحانات   
  • اِجلاس کا مقام                     
  • وقت                               
  • پہلے اور بعد میں ہونے والے واقعات  

ایک پس منظر یا سیاق کس طرح ایک اچّھی تشخیص پر اثرانداز ہوتا ہے، اُس کی ایک مثال یہ ہے: مُقرّر کے درجے پر غور کریں۔ جب کوئی فرد عوامی خطابت کا آغاز کررہا ہوتا ہے تو بُنیادی عناصر پر رائے جیسے کہ سامعین کے ساتھ ایک اچّھے انداز میں نظریں مِلانے کو ایک جامع اور تفصیلی طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر، "اپنی تقریر کے دوران، آپ نے سامعین کے بائیں جانب بہت زیادہ نہیں دیکھا۔ تمام اراکین کے ساتھ ایک اچّھے انداز میں نظریں مِلانا بہت سی وجوہات کی بناء پر کافی اہم ہے۔  یہ فوری طور پر اُس فرد کی توجّہ آپ کی جانب کھینچتا ہے جسے آپ دیکھ رہے ہوں، آپ خُوداعتمادی اور بااختیار ہونے کے ایک احساس کی ترسیل کرتے ہیں، اور آپ اُس شخص کے ساتھ فرد بہ فرد گُفتگو کی ایک دوستانہ فضا کو تخلیق کرسکتے ہیں"۔

اگر مُقرّر ایک ایسا تجربہ کار مُقرّر تھا جِس نے پہلے ہی 20 پروجیکٹس مکمّل کیے ہیں تو مذکورہ بالا تجویز ضرورت سے زیادہ ہوگی  اور اس سے وہ قیمتی وقت ضائع ہوگا جو کہ مُقرّر کی جانب سے کم واقف مسائل کو نمٹانے میں  بہترانداز میں خرچ کیا جاسکتا تھا۔ یہ بات نوٹ کریں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو اِس کا بالکل بھی تذکرہ نہیں کرنا چاہئیے۔ اِس کے بالکل برعکس، تمام مُقرّرین، حتّیٰ کہ بہت تجربہ کار مُقرّرین بھی - اکثر بُنیادی غلطیاں کرتے ہیں۔ لہٰذا، اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کُچھ اس طرح کی بات کہیں: "اپنی تقریر کے دوران، آپ نے سامعین کے بائیں جانِب بہت زیادہ نہیں دیکھا۔" مگر اسی پر مستقل بات نہ کرتے رہیں - ایک تجربہ کار اوراعلیٰ مُقرّر یہ بات پہلے ہی سے جانتا ہے۔

علاوہ ازیں، تجربہ کار مُقرّرین عام طور پر زیادہ مشورے اور تجاویز کو بہتری کے لیے لینا پسند کرتے ہیں جبکہ نوآموز مُقرّرین کو بہتری کے لیے ایک وقت میں زیادہ حوصلہ افزائی اور صرف چند تجاویز کی ضرورت ہوتی ہے۔

اجلاس کا مقام بھی ایک اہم سیاق ہے۔ اچّھے مُقرّرین کو بُرے مقامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے:

  • جیومیٹری - کبھی کبھار اجلاس کا مقام ان معنوں میں تشویشناک ہوتا ہے کہ سامعین ایک واحد مقام پر کثیر تعداد میں نہیں بیٹھے ہوتے، مگر وہ مُختلف اشکال میں تقسیم ہوتے ہیں۔ اچّھے مُقرّرین کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئیے کہ وہ سامعین کے تمام اراکین کو مُخاطب کریں اور اُن سے آئی-کونٹیکٹ یعنی اچّھے انداز میں نظر مِلا کر بات کریں، اس بات سے قطع نظر کہ وہ کہاں بیٹھے ہیں۔
  • سمعیات -کُچھ مقامات کی بہت خراب سمعیات ہوتی ہیں اور ایک اچّھے مُقرّر کو اُس کی تلافی کے لیے اپنی آواز کو مزید بُلند کرنا چاہئیے۔  
  • روشنی - کبھی کبھار لائٹس بہت مدّھم ہوتی ہیں اور مُقرّر کو اضافی زور لگانا پڑتا ہے تاکہ اس بات سے گُریز کیا جاسکے کہ کہیں لوگ سونا شروع نہ کردیں۔ کبھی کبھار لائٹس بہت تیز ہوتی ہیں اور یہ اُس صورت میں مسئلہ کھڑا کرسکتا ہے اگر مُقرّر بصری اعانت یا پروجیکشن کے آلات کا استعمال کرتا ہے۔
  • درجہءِ حرارت - اگر اجلاس کے مقام کا ایک مناسب درجہءِ حرارت، مرطوبیت یا ہوا کی آمدورفت کا نِظام نہ ہو •تو لوگ اپنی بے آرامی پر زیادہ توجّہ دے رہے ہوں گے، جس کی وجہ سے مُقرّر کی طرف سے اضافی توجّہ درکار ہوگی کہ وہ اُن کی توجّہ قائم رکّھے۔ ایک اچّھے مُقرّر کو اُن عناصر کے لیے کبھی کبھار ایک مُناسب (عموماً ایک مزاحیہ)حوالہ درکار ہوتا ہے اور وہ بغیر کسی کوشش کے سامعین کے ساتھ فوری رابطہ اور اُن کی مثبت توجّہ حاصِل لیتا ہے۔ 

دِن اور دن کا وقت بھی ایک تقریر میں بہت بڑے عناصر ہیں، حالانکہ کلب کی ترتیبات میں وہ نسبتاً مُستقل ہی ہوں گے کیونکہ بہت سے کلب، ہفتے کے یکساں دِن کے یکساں وقت پر ہی مِلتے ہیں۔ تاہم، کلب پروجیکٹس سے ہٹ کر اور اصل دُنیا میں عموماً، ایک تقریر جو پیر کی صُبح کی جائے، وہ ایک جُمعے کو کی جانے والی تقریر کی طرح نہیں ہوگی اجو کام کے دن کا وقت تقریباً ختم ہونے سے پہلے دی جائے اور لوگ پہلے ہی دِل و دماغ سے اُس جگہ سے دُور ہوں جہاں تقریر کی جارہی ہے۔ ایک تقریر جو صبح 8 بجے کی جائے، وہ اُس تقریر کے برابر نہیں ہوگی جو ظہرانے سے فوراً پہلے یا بعد میں کی جائے۔

 

3۔ مُقرّر سے رابطہ کریں 

ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر آپ کا کام اجلاس سے کافی پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ بہت سے مُقرّرین کے ہر پروجیکٹ میں اپنے اضافی نصبُ العین ہوتے ہیں۔ بہت سے مُقرّرین اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اُنہوں نے گُزشتہ پروجیکٹس سے خصوصی چیزیں سیکھی ہیں اور اُن کو بروئے کار لائے ہیں۔ یہ انتہائی مددگار بات ہے کہ کوئی فرد اُن کے سامنے یہ نشاندہی کرے کہ وہ ایسا کرنے میں کتنے کامیاب ہُوئے (یا نہیں ہُوئے)۔ ہوسکتا ہے کہ مُقرّر کی سامعین کے بائیں جانب دیکھنے کی عادت بہت زیادہ ہو؟ ہوسکتا ہے کہ مُقرّر سارا وقت آگے پیچھے حرکت کرنے کا عادی ہو؟ ہوسکتا ہے کہ مُقرّر یہ بات یقینی بنانا چاہتا ہو کہ اُس کا اندازِ بیاں واضح ہو؟ کہ اُسے کمرے کے آخر تک سُنا جاسکتا ہو؟

اُن وجُوہات کے لیے، اجلاس سے پہلے مُقرّر سے رابطہ کریں اور اُس سے پُوچھیں آیا وہ چاہے گا کہ آپ پروجیکٹ کے نصبُ العین کے ساتھ ساتھ کسی خاص چیز پر بھی توجّہ دیں۔

 

4۔ اپنی تشخیص پہلے سے تحریر کرلیں 

حالانکہ آپ نے ابھی تک تقریر کو سُنا نہیں ہے، آپ اپنی تشخیص کی حِکمتِ عملی اجلاس سےپہلے شروع کرسکتے ہیں اور اُس کی عمومی ساخت کو پہلے سےتحریر کرسکتے ہیں۔ مِثال کے طور پر، آپ پیشگی طور پر یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ایک مثبت تبصرے کے ساتھ آغاز کریں گے کہ آپ نے کِس طرح اُس مخصوص مُقرّر کی شروعات کو یاد رکّھا۔ یا آپ اُس مخصوص پروجیکٹ کے ساتھ اپنے ذاتی تجربے سے آغاز کرسکتے ہیں۔ ایک ساتھی رُکن اپنی ہر تشخیص کا آغاز اِس فقرے" آپ کی تقریر نے مُجھے یاد دِلایا کہ۔۔۔"، سے کرتے تھے اور پھر ایک بہت مُختصر کہانی سے آگے بڑھتے تھے۔

آپ کُچھ اقوال کا بھی انتخاب کرسکتے ہیں جو ایک مخصوص پروجیکٹ کے لیے قابلِ اطلاق ہوسکتے ہیں۔ مِثال کے طور پر "تقریر کا فروغ" یعنی "Speech Development"، جِس میں بُنیادی ارتکاز اس پر ہے کہ جب تقریر لکھی جائےتو پُراثر زبان کا استعمال کیا جائے۔ مَیں اینٹوئین ڈی سینٹ-ایگزوپری سے درج ذیل قول شامِل کرنا چاہُوں گا:

"اگر آپ ایک کشتی بنانا چاہتے ہیں تو لوگوں کو لکڑیاں اکٹّھا کرنے پر نہ لگائیں اور اُنہیں فرایض اور کام تفویض نہ کریں، بلکہ اس کے باجئے اُنہیں سمندر کی لامتناہی وُسعت کی خواہش کرنا سِکھائیں۔"

یہ قول ایسی زبان استعمال کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرنے میں مدد دیتا ہے جو سامعین تک طاقتور تصاویر اور احساسات کی ترسیل کرتی ہیں۔

یہ بات یاد رکّھیں کہ ایک تشخیص بذاتِ خُود ایک تقریر ہے اور اِس میں ایک اچھّی تقریر کی تمام خصوصیات ہونی چاہئیں- ساخت، پیغام، وضاحت، رفتار وغیرہ۔

آپ اُن بُنیادی نُکات کو پہلے سے بھی تحریر کرسکتے ہیں جن پر آپ اپنی توجّہ مرکُوز رکھنا چاہتے ہیں، اور شاید ایسے کُچھ بُنیادی الفاظ پہلے سے تحریر کرسکتے ہیں جِن کو آپ بعد میں بس خط کشیدہ یا اُنہیں منسوخ کرسکتے ہیں (کُچھ افراد "مثبت" اور "منفی" علامات تحریر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں) جو اِس بات پر مُنحصِر ہے کہ مُقرّر نے کیسی کارکردگی کا مُظاہرہ کیا ہے۔ اپنا وقت بچانے کے لیے آپ جو بھی کرتے ہیں  جیسے کہ بذاتِ خُود تقریر کے دوران اپنے تاثّرات کو تحریر کرنا خُوش آئند ہے، کیونکہ اس سے آپ کو مزید وقت مِلے گا کہ تقریر پر اپنی توجّہ مرکُوز کرسکیں۔

 

ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر کیا کرنا چاہئیے - اجلاس کے دوران

 

کہاں بیٹھنا چاہئیے

آپ کو ایک غیرجانبداد، غیرمراعات یافتہ جگہ پر بیٹھنا چاہئیے۔ سامنے کی صف میں بیٹھنے کی ترغیب میں نہ آئیں تاکہ واضح انداز میں مُقرّر کو  "دیکھ سکیں اور سُن سکیں"، کیونکہ اس طرح عام سامعین اِس کو نہیں دیکھے گی۔ یاد رکّھیں کہ ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر آپ ایک کارکردگی کے لیے کسی قسم کے سرکاری مُنصف نہیں جس کا نُقطہءِ نظر کسی بھی دُوسرے فرد سے زیادہ اہم ہے، بلکہ آپ صِرف سامعین میں سے ایک رُکن ہیں جِس کو یہ موقع دِیا گیا ہے کہ ایک تشخیصی مُختصر تقریر میں اپنےخیالات کا سرِعام اِظہارکرے۔

 

احتیاط کے ساتھ سُنیں

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایک تقریر کی تشخیص کے لیے، آپ کو اسے سُننا ہوگا اور ایسا کرنے میں بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ اُمید کی جاتی ہے کہ اُس وقت تک آپ وہ چیزیں پہلے سے تحریر کرچُکے ہوں گے جِن پر آپ کی توجّہ ہوگی، لہٰذا  آپ تحریر کرنے میں اپنا وقت نہیں لگائیں گے۔اپنے مشروب، اپنے کھانے، اپنے موبائل، سامعین میں موجود اپنے ہمسایوں یا اُس رُکن کو جِس پر آپ فِدا ہیں، اُن کے بارے میں بُھول جائیں۔۔۔ کوئی بھی اور چیز بُھول جائیں۔

 

نوٹس لیں

اس سے قطع نظر کہ آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کی یادداشت کِتنی زبردست ہے، ایسا نہیں ہے۔ یہ سوچ کر خُود کو دھوکہ نہ دیں کہ آپ ایک تقریر کے بارے میں یہ یا وہ کہنا یاد رکّھیں گے- اُسے تحریر کرلیں۔ خاص طور پر، اُسے تحریر کریں جیسے  جیسے وہ رُونما ہوں یعنی:

  • کوئی بھی خاص اقوال یا جُملے جو آپ کو خاص طور پر اچّھے یا یادگار لگیں
  • کوئی بھی اشارے یا جِسمانی حرکات و سکنات جو بُنیادی پیغام کی مُعاونت کے لیے بہت مُناسب تھیں (یا اس کے برعکس، بھونڈے، مُبالغہ آمیز یا بے موقع و بے محل تھیں)
  • کوئی بھی بصری اعانت یا پروپس جو الگ دِکھائی دیے یا جنہیں بہت کامیابی کے ساتھ استعمال نہیں کیا گیا۔
  • عمومی طور پر، تمام پریزینٹیشن کا کوئی بھی عنصر جو زبردست تھا (یا اِس کا مُتضاد تھا)۔

 

جب آپ نوٹس لیں تو اِس بات کو یقینی بنائیں کہ اس طرح تحریر کریں کہ آپ اس کو واپس آسانی سے پڑھ سکیں! ایک یا دو سے زائد تشخیص کُنندگان کو اسٹیج پر خِفّت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ خُود اپنے ہاتھ کی تحریر نہیں پڑھ سکتے تھے۔

ایک اچّھی تجویز یہ بھی ہے کہ بڑے حروف میں تحریر کیا جائے۔ اس سے نہ صرف آپ اسے آسانی سے پڑھ لیں گے بلکہ آپ نوٹس سے بھی چُھٹکارا پالیں گے اور اُن کو اپنے ہاتھ میں نہیں رکّھیں گے۔آپ اُن کو لِکھنے کی ڈیسک پر یا پہلی صف میں

ایک کُرسی پر رکھنے کے قابل ہوں گے اور اُسے ایک فاصلے سے پڑھ سکیں گے۔

جب آپ نوٹس لے رہے ہوں تو ہر مسئلے کی اہمیت پر بھی فیصلہ کریں جو آپ نے لِکھا۔ آپ کے پاس اپنی تشخیصی تقریر کے دوران اتنا وقت نہیں ہوگا کہ ہر وہ بات کہہ سکیں جو آپ کہنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا، یہ ایک اچّھی تکنیک ہے کہ ہر مُشاہدے کو  ایک اہمیت کا نمبر تفویض کریں (کُچھ افراد "+"، "++"، اور" +++" کا استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اور ایسا ہی "-" کے ساتھ ہے جو ایسے نُکات کے لیے ہے جِن میں بہتری لائی جاسکتی ہے)، اور پھر فوری طور پر اُن باتوں کا ایک خُلاصہ تحریر کریں جو آپ اُس وقت کہنا چاہتے ہیں جب یہ تقریر ختم ہو۔

 

اس بات کا اظہار کریں کہ آپ خیال کرتے ہیں

حالانکہ اُنہیں ایسا نہیں کرنا چاہئیے، مُقرّرین عام طور پر باقی سامعین کی نِسبت تشخیص کُنندہ کی جانب زیادہ توجّہ دیتے ہیں۔ ایک حد تک یہ قُدرتی بات ہے اور بہت پریشان کُن نہیں ہے۔ مگر اِس سے آپ پر اِضافی ذِمّے داری عائد ہوتی ہے۔ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ آپ نظروں کا زیادہ رابطہ رکھ کے، چھوٹے چھوڑت منظوری کے اشاروں سے جیسے سر ہِلانا، اور اُس وقت مُعاون ہونا جب حمایت کرنا ضروری ہو- مثلاً جب مُقرّر ایک لطیفہ یا ایک مزاحیہ قِصّہ سُنائے۔ آپ ان سب باتوں کے ذریعے دِکھا سکتے ہیں کہ آپ تقریر کے بارے میں پروا کرتے ہیں۔ 

 

وہ باتیں جِن کے بارے میں یہ تشخیص نہیں ہے

تقریر کو سُنتے ہُوئے، یہ ہمیشہ اچّھا ہے کہ صِرف اُن باتوں کہ یاد نہ رکّھا جائے جن کی تشخیص کی گئی ہے، بلکہ اُن باتوں کو بھی جِن کی تشخیص نہیں کی گئی ہے:

  • متن کے انتخاب کی عموماً تشخیص نہیں کی جاتی ہے، سوائے یہ کہنے کے یہ پروجیکٹ کے نصطُ العین کو حاصِل کرنے میں کیسے مُنسلک تھا۔ مثال کے طور پر اگر پروجیکٹ جِسمانی حرکات و سکنات کے بارے میں ہےتو آپ اِس بات پرتبصرہ کرسکتے ہیں کہ آیا موضوع کے انتخاب نے اس کے لیے ڈھیر سارے مواقع دیے یا نہیں۔ اس کے علاوہ، مُقرّرین آزاد ہیں کہ وہ موضوع کا انتخاب کریں جِس کے بارے میں وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔

 

  • متن کی عام طور پر تشخیص نہیں کی جاتی ہے، سوائے کُچھ بہت مخصوص پروجیکٹس کے۔ خواہ آپ متن یا مواد سے اِتّفاق نہیں کرتے ہوں، کوشش کریں کہ اِس پر تبصرہ نہ کریں، یا کم سے کم مُقرّر سے بحث نہ کریں یا اِس مُباحثےمیں نہ اُلجھیں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔

 

  •  فرد کی کبھی بھی تشخیص نہیں کی جاتی ہے۔ آپ کو اُس کے لباس، یا اُس کے انداز، یا اُس کی پہنی ہُوئی چیزوں کے انتخاب پر تبصرہ نہیں کرنا چاہئیے سوائے اُس صورت میں کہ اگر وہ ایک بڑے مخصوص انداز میں تقریر پر اثرڈالتے ہوں مِثال کے طور پر، اگر مُقرّر نے ایسے برسلیٹس پہنے ہوں جو توجّہ بھٹکانے والی آوازیں پیدا کررہے ہوں جب بھی وہ اپنے ہاتھ کو حرکت دیتا ہے، یہ کُچھ ایسی بات ہے جس کی نشاندہی ہونی چاہئیے۔ تاہم، ایسے تبصرات: "آج تو آپ نے بہت اچّھا لِباس پہنا ہُوا تھا" یا "آج آپ نے کتنا اچّھا لباس پہنا تھا" بالکل نامناسب ہیں۔

 

 

ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر کیا کرنا چاہئیے - تشخیص بذاتِ خُود

عموماً ایک تشخیصی تقریر کرنے کے لیے تجویزکردہ حکمتِ عملی کو "سینڈوِچ" حکمتِ عملی کہا جاتا ہے، جس میں مثبت رائے کی ایک تہہ کو مِلایا جاتا ہے اور وہ چیزیں جو آپ کو پسند ہیں، پِھر اُن باتوں کی ایک تہہ جن میں بہتری کی گُنجائش ہے، پِھر ایک حتمی اختتامی تہہ جو اُن باتوں کے بارے میں ہو جو آپ کو پسند آئیں۔ یہ سینڈوِچ کئی منزلہ اُونچا ہوسکتا ہے اگر آپ اِس ساخت کو دہراتے رہیں۔

Sandwich Approach Blank

 

مثبت تبصرات

بہتری کے لیے 

نُکات

مثبت تبصرات

ہر تہہ کو کِتنا "موٹا" ہونا چاہئیے؟ اس کا بہت زیادہ  انحصار مُقرّر کے درجے اور اعتماد پر ہے۔ 

  • نئے مُقرّرین کے لیے 40٪ مثبت، 20٪ بہتری اور 40٪ مثبت بہت زیادہ حوصلہ افزاء ہے۔ اس کا غالباً مطلب یہ ہوگا کہ تشخیص میں آپ بہتری کے لیے صِرف کُچھ نُکات کا ذِکر کریں گے، جو بُنیادی نُکات ہوں گے۔  
  •  تاہم، زیادہ تجربہ کار مُقرّرین غالباً کُچھ اس طرح کو ترجیح دیں گے جیسے 20٪، 50٪، 30٪، جِس کا مطلب یہ ہے کہ بہتری کے لیے  پانچ س چھ نُکات اور دو سے تین بہت مضبوط مثبت نُکات۔ 

 

مثبت رائے پیش کرنا

مثبت رائے عموماً سب سے آسان حِصّہ ہے، تاہم متعدد جھانسوں میں گِھرنا بہت ہی آسان ہے:

  • تعریف - تعریف ظاہری بات ہے کہ مثبت ہے اور ہر شخص کو تعریف حاصل کرنا اچّھا لگتا ہے، مگر یہ رائے نہیں ہے۔ فرق یہ ہے کہ تعریف غیرمخصوص ہے اور مُقرّر یہ جان نہیں سکتا کہ آخر وہ کیا بات ہے جس کی وجہ سے اُس نے یہ تعریف سمیٹی، تاکہ وہ اسے دہرا سکے یا اس کو فروغ دے سکے۔ مِثال کے طور پر: "کہانی پر زبردست کام کیا۔ واقعی بہت اچّھا کام!" - یہ بس غیرمخصوص تعریف ہے۔ تاہم، اگر آپ کہتے ہیں، " کہانی پر بہت اچّھا کام کیا۔ مُجھے لڑکی کا کِرداربہت پسند آیا اور اُس کے کِردار کی تفصیل کتنی وضاحت سے کی گئی تھی، اور وہ طریقہ بھی جِس سے آپ نے اپنی آواز کے ذریعے اُس کی نقل کی"، تو یہ مثبت فیڈبیک یا رائے ہے۔ ایسے عمومی صفات سے خاص طور پر اجتناب کریں جِن کا مطلب کُچھ نہیں۔ "اچّھی صوتی قِسم"، "اچّھی تقریر"،، "زبردست پریزینٹیشن"، سوائے اُس صورت میں کہ آپ اس کے فوراً بعد یہ تفصیل بیان کریں کہ آپ کے خیال میں وہ ایسے کیوں تھے۔

 

  • بے کار باتیں - اس جھانسے میں نہ آئیں کہ معمولی اور بے کار باتوں پر مثبت رائے یا - اس سے بھی بدتر یہ کہ، تعریف کریں۔ ایک نوآموز کے لیے، یہ بات اچّھی اور حوصلہ افزا ہے اگر آپ یہ ذِکر کرتے ہیں کہ اُس نے نوٹس کا استعمال نہیں کیا یا یہ کہ اُس نے زبردست آئی کونٹیکٹ کیا اور اُن پر تبصرہ بھی کیا۔ تاہم، ایک تجربہ کار مُقرّر کے لیے یہ باتیں بے کار بن چکی بن جانی چاہئیں۔ خُود کو کسی ایسے فرد کی جگہ سوچیں جس نے پہلے سے ہی 20 سے زیادہ پروجیکٹس دیے ہوں اور 21ویں بار یہ سُنے، "آپ نے نوٹس کا استعمال نہیں کیا جو ایک زبردست بات تھی کیونکہ۔۔۔"۔ 

 

  • بہت زیادہ مثبت رائے - ایک اچّھی چیز کا بہت زیادہ ہونا بُرا ہوسکتا ہے۔ تمام اراکین اس لیےAgora میں شامِل ہوتے ہیں تاکہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں اور سیکھ سکیں۔ اگر ایک تشخیص 80٪ (یا اس سے بھی بدتر یہ کہ 100٪) مثبت رائے پر مبنی ہو، تو وہ رُکن یہ شاید سوچے گا، "اچّھا، اگر مَیں اِتنا زبردست ہُؤں تو پہلی بات تو یہ ہے کہ مَیں یہاں کیا کررہا ہُوں؟"

 

  • مثبت رائے بطور ایک بہانہ یا مِلے جُلے اِشارے - بہت بار لوگ مثبت رائے کا ایک بہانے یا ہلکا ہاتھ رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اُس کے لیے جو بعد میں آنے والا ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایسی تعمیرات میں، جیسے کہ "مُجھے بہت اچّھا لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مگر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " یہ "مگر" کا لفظ بُنیادی طور پر ہر وہ بات مِٹا دیتا ہے جو اس سے پہلے کہی گئی اور اُسے ایک غیرمُتعلقہ تعارف بنادیتا ہے، اُس اصلی بیان کے لیے، جو اُس کے بعد آتی ہے۔ اس سے گُریز کریں۔ مثبت رائے کو اپنے بل بُوتے پر کھڑا ہونا چاہئیے۔  

 

بہتری کے لیے رائے پیش کرنا

:یہ حِصّہ پیش کرنا عموماً سب سے زیادہ مُشکل ہے۔ اِس مُشکل کی درج ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں

  • ہم تنقید کرنے والا نہیں بننا چاہتے             
  • ہم اپنے ذاتی تجربے کے بارے میں بے یقینی کا شِکار ہوتے ہیں۔       
  • ہم اپنی اہلیتوں کے بارے میں بے یقینی کا شِکار ہوتے ہیں۔               
  • ہم اس بارے میں بے یقینی کا شِکار ہوتے ہیں کہ آیا ہم نے صحیح سے سُنا یا دیکھا۔ 

اِن پر غوروفِکر کرنے کے لیے یا یاد رکّھیں کہ آپ مُقرّر کو نمبر نہیں دے رہے بلکہ صِرف اپنا نُقطہءِ نظر بیان کررہے ہیں اور اُسے مشورہ دے رہے ہیں کہ کیسے بہتری لائے۔ 

مفید ہونے کے لیے، بہتری کے نُکات کو درج ذیل ہونا چاہئیے:

  • مخصوص رہیں۔ ایک بار پِھر، یہ وہ بات ہے جو تنقید کو رائے سے مُمتاز کرتی ہے۔ تنقید، تعریف کی طرح، غیرمخصوص ہے، اور بہت بار ذاتی ہوتی ہے۔ " آپ کا جِسمانی حرکات و سکنات کا اِستعمال بہت زیادہ تھا" یہ تنقید کی ایک مثال ہے۔ تاہم، اگر آپ اس کے بجائے کہیں، " جب آپ نے میز پر چھلانگ ماری اور ایک گوریلا کی طرح اداکاری شروع کی، اور پھر خُود کو فانُوس پر لٹکا لیا، میرا خیال ہے کہ یہ بہت زیادہ تھا جب جسمانی حرکات و سکنات کی بات کی جائے۔"

 

  • رہنمائی فراہم کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نہ صرف خصوصی طور پر اس بات کی نشاندہی کریں کہ پریزینٹیشن کےکونسے حِصّوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے، بلکہ آپ اس بات پر بھی تجویز دے سکتے ہیں کہ اُنہیں کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ گُزشتہ مِثال کو اگر جاری رکّھا جائے، آپ یہ شامِل کرسکتے تھے، " میرا خیال ہے بس اپنے ہاتھوں کو رکھ کر اور اپنے جسم کو لہرا کر، جس طرح گوریلے کرتے ہیں اور ایسے چند قدم اُٹھا کرچلنا اپنا نُکتہ واضح کرنے کے لیے کافی ہوتا۔"

 

  •  قابلِ عمل ہوں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ فرد واقعی اُس چیز کے بارے میں کُچھ کرسکتا ہے جو آپ کو پسند نہیں آئی۔ مِثال کے طور پر، اگر ایک فرد کی گہری اور بھرّائی ہُوئی آواز ہے، تو پھر یہ اُس کی آواز ہے۔ یہ یقیناً ایک تعمیری رائے نہیں ہے کہ اُس کو یہ بتایا جائے، " مَیں مشورہ دُوں گا کہ جب آپ رومانوی شاعری پڑھیں تو ایک مُختلف آواز کا اِستعمال کریں، زیادہ نرم اور زیادہ سُریلی"۔

 

جب بہتری کے لیے نُکات کو پیش کرنے کا وقت آئے:

  • تجاویز کو مت دُہرائیں ۔ یہ بہت ہے اگر آپ نے ایک بار اُن کی نشاندہی کردی ہے، اُن کو بار بار دُہرانے کی ضرورت نہیں۔  
  •  حُکمیہ زبان استعمال نہ کریں۔ آپ مُقرّر کے باس نہیں ہیں۔ کوش کریں کہ اس سے گُریز کریں: "آپ کو کرنا چاہئیے"، "آپ کو ضرورت ہے کہ" (یا "خُدا معاف کرے" اور یہ خوفزدہ "آپ کو لازم ہے کہ")، یا عمومی طور پر "اُنگلی سےاِشارہ کرکے" کی جانے والی گفتگو۔ اس کے بجائے، ایک تجویز کردہ طریقہ یہ ہے کہ یہ کہا جائے، "مَیں اِس کے بجائے یہ اور یہ کروں گا"، " مَیں یہ تجویز دُوں گا کہ آپ اس کو اِس طریقے سے کریں:، "مَیں یہ تجویز دیتا ہُوں کہ آپ۔۔۔"، "مَیں یہ پیشکش کروں گا"، وغیرہ۔
  •  قطعی انداز میں بات نہ کریں۔ یہ بات یاد رکّھیں کہ آپ محض اپنا نُقطہءِ نظر بیان کررہے ہیں، کوئی کائنات کی سچّائی نہیں۔ "صوتی قسم مفقود تھی"۔ اِس کے بجائے، یہ بیان کریں کہ "مَیں نے بہت زیادہ صوتی تنوع  نہیں دیکھا -مُجھےصِرف تین لمحات یاد ہیں جب آپ نے ننّھی لڑکی، بھیڑیے اور دادی ماں کی نقل اُتاری"۔ 
  • دُوسروں کا نام لے کر گُفتگو نہ کریں۔ ایک بار پھر، ہپ گُزشتہ نُکتے سے جُڑا ہے۔ آپ کو مُقرّر اور سماعین کے سامنے کُچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ مثال کے طور پر، " میرا خیال ہے کہ ہم سب اس بات پر مُتفق ہوسکتے ہیں کہ جِسمانی حرکات و سکنات کو بہتر بنایا جاسکتا تھا"۔
  • آخرکار، درپردہ وجوہات کے بارے میں وہ بات بیان کریں، جِس کا آپ نے مُشاہدہ کیا، بجائے یہ کہ مفروضے قائم کریں۔ ا،ِثال کے طور پر، یہ مت کہیں، "مُجھے محسوس ہُؤا کہ تقریر کی بہت اچّھی تیّاری نہیں کی گئی تھی" کیونکہ آپ کے پاس یہ مفرقضہ قائم کرنے کے لیے کوئی بُنیاد نہیں۔ اِس کے بجائے آپ یہ بیان دے سکتے ہیں کہ آپ نے اصل میں کیا محسوس کیا: "مُجھے محسوس ہُوا کہ کُچھ جگہ آپ جھجھک کا شکار تھے یا بے یقین تھی کہ آگے کیا کہا جائے"۔

 

تشخیص کا اِختتام

 تشخیص کے اِختتام میں ایک بار پھر خُلاصہ ہونا چاہئیے، مثبت نُکات، بہتری کے لیے نُکات اور جو ایک تحریک آمیز اور حوصلہ افزاء اعلیٰ بیان پر ختم ہوں۔

فرسُودہ فقرات کا استعمال کرنے سے گُریز کرنے کی کوشش کریں، خاص طور پر سب سے بُرا "مَیں آپ کی اگلی تقریر کے لیے مُنتظر ہُوں"۔ تخلیقی بننے کی کوشش کریں۔ تقریر سے پہلے ہی اختتام کے لیے منصوبہ بندی کریں۔

 

ایک تشخیص کُنندہ کے طور پر کیا کرنا چاہئیے- اِجلاس کے بعد

اِجلاس کے بعد، جس فرد کی آپ نے تشخیص کی، اُس سے بات کریں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ آیا اُس کے کوئی شکوک یا سوالات ہیں۔

یہ بھی کہ اُس پروجیکٹ کے لیے اُس فرد کا تشخیصی کارڈ پُر کرنا یاد رکّھیں۔

 

ایک عظیم تشخیص کُنندہ بننا

ہمیشہ کی طرح، کامل مہارت، مشق کے ذریعے آتی ہے۔ مگر آپ کو مشق کرنے کے لیے ایک تشخیص کُنندہ بننے کی ضرورت نہیں۔ مِثال کے طور پر، آپ وہ تمام مراحل طے کرسکتے ہیں جو ایک تشخیص کے لیے درکار ہوتی ہے، اور اس کو سِرعام ادا کیے بغیر۔ اور یہ ہمیشہ ہدایت دی جاتی ہے کہ آپ اپنی تشخیص کا موازنہ، اجلاس میں معیّن تشخیص کُنندہ کی جانب سے دی گئی تشخیص سے کرسکتے ہیں۔

 

جب آپ وہ فرد ہوں جِس کی تشخیص کی جائے

 

جب آپ وہ فرد ہوں جس کی تشخیص کی جائے، تشخیص کو انکساری کے ساتھ اور ایک تحفے کے طور پر قبول کریں۔ تشخیص کُنندہ وہاں موجُود ہے کہ بہتر کارکردگی کے لیے آپ کی مدد کرسکے۔ ہر بات کو ذاتی طور پر نہ لیں۔

تشخیص کُنندہ کے ساتھ بحث و تکرار نہ کریں، اور وہ بھی تشخیص کے دوران، وہ بس اپنا نُقطہءِ نظر بیان کررہا ہے اور آپ تک یہ بات پہنچا رہا ہے کہ اس نے کس طریقے سے آپ کی پریزینٹیشن کو دیکھا اور محسوس کیا۔

اگر آپ کوئی تبصرات کرنا چاہتے ہیں یا اُس کے ساتھ کوئی گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو ایسا اجلاس کے بعد کریں۔

 

کِس وقت ایک تشخیص کُنندہ نہیں بننا چاہئیے

 

ایک بار جب آپ اپنے کلب میں ایک فعّال اور پسندیدہ تشخیص کُنندہ بن جائیں، آپ کو یہ ترغیب ہوتی ہے کہ اپنی مہارتوں کا اطلاق کہیں اور کیا جائے۔ ایسا احتیاط کے ساتھ کریں، اگر آپ ایسا کرتے ہیں۔ ایک کلب میں آنے والے مُقرّرین اس مقصد کے ساتھ آتے ہیں کہ اُن کی تشخیص کی جائے اور رائے فراہم کی جائے، وہ اس کی توقع کرتے ہیں اور اُس کی قدر کرتے ہیں۔ یہ عمومی آبایدی یا دیگر تقریبات کے مُقرّرین کے ساتھ نہیں ہوتا ہے۔

 

 یہ فرض کریں کہ آپ ایک ایوارڈز کی تقریب میں شرکت کررہے ہیں، پھر آپ فاتح کے پاس تقریب کے بعد جائیں اور کُچھ یہ بات کہیں، " مُجھے آپ کی قبولیت کی تقریر پسند آئی۔ مُجھے بہت اچّھا لگا کہ آپ نے کس طرح اپنی آواز کمرے کےپیچھے تک پہنچائے تاکہ ہر کوئی آپ کو سُن سکے۔ کیا مَیں یہ تجویز دے سکتا ہُوں کہ آپ اپنے سامعین کے ساتھ ایک محدود آئی کانٹیکٹ رکّھیں؟ مَیں نے یہ نوٹ کیا کہ آپ کمرے کے دائیں جانب بہت زیادہ ہی دیکھ رہے تھے، اور۔۔۔" 

 

یہ جِتنا مضحکہ خیز لگ رہا ہے، ایسا ضرور ہوتا ہے۔

 

ایک اُستاد بننے میں، کہ جب آپ سے شامِل ہونے اور رائے فراہم کرنے کا کہا جائے، اور پُوری دُنیا کو لیکچر دینے، ان دونوں باتوں میں بہت فرق ہے۔

 

 

 


Contributors to this page: agora , saadia.naim and admin .
Page last modified on Monday August 30, 2021 00:21:46 CEST by agora.